ٹمٹماتی لو، صبح نو

خبیب حسن مبارکپوری

آج ہی یعنی 6 دسمبر 1992 کے تاریخی سیاہ دن تمام تر اعلانات وانتظامات کے سایہ میں رام راج کے علمبرداروں نے سیکولرزم کے ٹھیکیداروں کی سرپرستی میں تمام تر حدود کو پار کرتے ہوئے بابری مسجد پر دھاوا بول دیا اور پانچ سو سالہ پرانی مسجد جس کی فضاؤں میں 1528 سے لے کر 1949 تک حی علی الصلوہ اور حی علی الفلاح کی مقدس صدائیں گونجتی رہیں اور عابد شب زندہ دار کی آہیں اور تہجد گزار کے نالے فلک سے ٹکراتے رہے، اسے صرف اور صرف 4 گھنٹے 45 منٹ میں زمین بوس کردیا گیا-

خون مٹ جانے کی شئ ہے مگر اس کی سرخی
جب بھی مٹی میں ملی سارے جہاں تک پہنچی

سب کچھ لٹ جانے کے بعد حکومت نے نمک پاشی کرتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں کو انصاف دلایا جایے گا اور مسجد کی دوبارہ تعمیر ہوگی لیکن اقتدارکی ہوس نے عدل وانصاف کے دفتر سمیٹ دیے اور لاء اینڈ آرڈر کے کھیل میں بابری مسجد تنازع، اور تنازع سے بابری مسجد رام جنم بھومی اور پھر صرف رام جنم بھومی تک پہنچی۔ یہ تمام مراحل نہایت ہی منطقی انداز سے ڈرامائی شکل میں کھیلے گیے کیونکہ پورا مسئلہ یک طرفہ تھا حتی کہ فریق مخالف نے بابری مسجد کے احاطے میں کئی بار کھدائی بھی کرائی کہ کہیں سے کوئی سراغ یا کوئی ثبوت مل جائے لیکن ہر بار خائب وخاسر اور ناکام و مراد رہے۔

حقیقت مٹ نہیں سکتی بناوٹ کے فسانوں سے
بالآخر تمام تر “جذبات” کے باوجود مسلمانوں کو وہی کرنا پڑا جس کی طرف مولانا آزاد نے نصف صدی قبل اشارہ کیا تھا۔ کاش کہ پہلے ہی ان کی رہنمائی پر مکمل عمل کرلیتے تو سر عام رسوائی کا سبب نہ بنتے۔ نوک جھونک کی صورت میں حالات وحادثات گزرتے گیے چنانچہ 65 برس کے صبر آزما انتظار کے بعد 30 دسمبر 2010 کو فیصلہ بلکہ سیکولرزم کے وجود کو ڈھا کر مسجد کی زمین کو تین حصوں میں تقسیم کردیا جس پر مسلمان سمیت دیگر قوموں کے دانشوروں، قانون دانوں اور تاریخ کے ماہروں وغیرہ کا طبقہ بیک زبان پکار اٹھا کہ ملک کے نظام عدالت پر اعتماد کے باوجود اس حقیقت کا اعتراف کیا جانا چاہیے کہ سیاسی دخل اندازیوں نے قانون وانصاف کے گھٹنے توڑ کر اسے آستھا اور عقیدت کے سامنے جھکنے پر مجبور کردیا۔ اگر بات آستھا کی ہے تو ایودھیا میں بودھ اور جین وغیرہ مذاہب کی بھی تو عبادت گاہیں تھیں جو مندروں یا عام کاموں میں استعمال کی گئیں لہذا ان کی بھی بازیافت ہونی چاہیے لیکن یہاں تو قانون سمیت سب کچھ تمھارا ہے۔
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے
یہ کمزور حل جس میں عقیدت کے عفریت سے خوف کھا کر فیصلہ کیا گیا تو لازمی تھا کہ مسلمان ملک کی سب سے بڑی عدلیہ میں جائیں اور انصاف حاصل کریں۔ سو ایسا ہی ہوا۔
چنانچہ مسئلہ سپریم کورٹ میں ہے اور ہمیں کوشش کے ساتھ دعا کرنی چاہیے۔ لیکن ساتھ ہی ساتھ خود ساختہ قائدین سے گزارش کرتے ہیں جو فسطائی طاقتوں کا آلہ کار بنے ہوئے ہیں کہ اللہ کے اس گھر کو مورتی پوجا جیسے گھناؤنے عمل کے لیے محض غیروں کو خوش کرنے اور پزیرائی حاصل کرنے کی غرض سے دینے کی بات نہ کریں اور امت مرحومہ پر “احسان” کرتے ہوئے ضمیر فروشی اور سودے بازی بند کریں ورنہ دنیا وآخرت دونوں میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، ویسے بھی اس کے اثرات ظاہر ہونے لگے ہیں۔ اور پھر جب مسئلہ عدالت میں ہے توخاموشی کے ساتھ انتظار کریں کچھ دن اور سہی… ان شاء اللہ خیر ہی ہوگا۔
اچھا! حیرت تو اس بات پر ہے کہ یہ خود ساختہ قائدین اُس وقت سراپا اس شعر کی تعبیر بنے تھے جب انھیں حق کی آواز اٹھانی تھی پر اب ذاتی مفاد اور شہرت کی بھوک نے انھیں ذلت کے اس مقام تک پہنچا دیا جہاں بزعم خویش عزت کے تخت پر بیٹھا گمان کرتے ہیں۔
خدا کی راہ میں وقت قیام جب آیا
ہمارے راہ نما چل دیے وضو کے لیے

بلاشبہ ہندوستانی سیکولرزم کے صحیفے خاکستر کردیے گیے لیکن اس خرمن سے بھی چنگاری کی امید باقی رکھی جاسکتی ہے اور بحیثیت مسلمان ہونے کے لا تقنطوا من رحمة اللہ پر ایمان کو مزید مضبوط اور مستحکم کیا جاسکتا ہے۔
اس لیے اب ہمیں اور ماتم کرنے کے بجائے مستقبل کے سلسلے میں غور و فکر کرتے ہوئے مستقل حل نکالنا ہوگا کہ یہی زندہ اور ترقی یافتہ قوموں کا شعار رہا ہے نیز لائحہ عمل تیار کرنا ہوگا کہ ہم بابری مسجد بلکہ تمام مسجدوں کو آباد اور اس کے تقاضوں کو پورا کریں تاکہ آئندہ ہمیں کسی بھی مسائل ومشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
اس باب میں چند اہم گزارشات یہ کہ ہم اپنے بھائیوں بہنوں اور آنے والی نسلوں کی سہی تعلیم وتربیت کا انتظام کریں، اور ایسا مواد تیار کریں جو ہماری سہی اور سچی روشن تاریخ کا عکس اور آئینہ دار ہو، اور مکرر یہ کہ مسئلہ کورٹ میں ہے اس لیے ہم دیوانگی کا مظاہرہ کرنے اور مزید خلفشار پیدا کرنے کے بجائے خاموشی سے پوری قوت کے ساتھ بھر پور انداز میں سپریم کورٹ میں موجود کیس لڑیں اور اللہ سے خیر کی دعا کریں، کیونکہ شور وہنگامے بہت نقصان پہنچا چکے مزید کا تجربہ اور زیادہ نقصان دہ بلکہ رہا سہا دم خم سب داؤں پر لگا سکتا ہے۔ حتی المقدور ایودھیا کی سہی تاریخ اور دوسرے باطل داؤں کو غیر مسلم بھائیوں تک پہنچائیں۔ ضمنا یہ کہ تاریخی، قانونی، عدالتی، اوقاتی، تعمیراتی آثار قدیمہ کی تحقیقاتی معلومات میں عوام کی زیادہ سے زیادہ دلچسپی کرائیں۔ اس کے لیے تمام تر جائز طریقے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔ سمپوزیم، سیمینار، جلسے، دھرنے، اجتماع، تشہیری ریلیاں اور کنونشن کی جائیں اور آخر میں مل جل کر اتحاد واتفاق کے ساتھ عہد کریں کہ ہم اپنی مرضی سے بابری مسجد کو نہیں دے سکتے کجا کہ شرک کے لیے دیں اور یہ بھی عہد کریں کہ جو بھی اس طرح کی سرپھری باتیں کرے خواہ ہم سے ہو یا غیروں میں اس کی فوری طور پر سرزنش کریں اور جو بھی حالات کے مطابق مناسب حل ہو وہ انجام دیں خواہ ایسے ضمیر فروشوں کا ہر طرح سے بائیکاٹ ہی سہی۔
اس چمن کو کبھی صحرا نہیں ہونے دوں گا
مرمٹوں گا مگر ایسا نہیں ہونے دوں گا
جب تلک بھی مری پلکوں پہ دیے روشن ہیں
اپنی نگری میں اندھیرا نہیں ہونے دوں گا

رب العزت ہمیں اس موقف میں لائے کہ ہم اسے دوبارہ حاصل کرسکیں اور امت کی عظمت رفتہ کی بازیافت کرسکیں… آمین

36
آپ کے تبصرے

3000
34 Comment threads
2 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
33 Comment authors
newest oldest most voted
Kashif Shakeel

بہت خوب بھائی

Mohammad gufran

اللہ ہر طرح کی آزمائشوں سے بچایے
آمین

Khubaib hasan

شکریہ بھائ

محمد غفران دانش سلفی

ماشاء اللہ عمدہ تحریر ہے
وقت اور حالات کے موافق…
اپنے کعبہ کی حفاظت ہمیں خود کرنی ہے
اب ابابیلوں کا لشکر نہیں آنے والا

Shahid Habib شاہد حبیب

بہت خوب بھائی… بہت اچھا لکھا ہے آپ نے.. اللہ کرے زور قلم اور زیادہ.

عبدالغفار سلفی بنارس

بہت درد انگیز تحریر، جزاکم اللہ خیرا خبیب بھائی

Abdul azeez shaikh

Kuch tahreerain aesi hoti hai! Ke sochta hu ke kaash khatam hi na ho aour knowledge mile iske baare me
Ma sha allah
Bhot bhot acchi tahreer thi
Allah bless you

Asif jamal

ماشاء اللہ بہت خوب برادرم 👌💯

کے ایم جوہر خان

ماشاء اللہ

Hamid hasan

Mashaallah

Sameer

Masha Allah

محمد عرفان شیخ یونس سراجی

ماشاءاللہ!آپ کی نوشت عبرت آمیز اور فکر انگیز ہے، بہت خوب لکھتے ہیں، اللہ کرے زور قلم اور ہوزیادہ-

Sameer

ماشاء اللہ
عمدہ تحریر

Masroor ahmad

ماشاء اللہ

محمد عمر سلفی

Mashallah

Musheeruddin

ماشاءاللہ

ساحل صدیقی

خبیب بھائی بے حد عمدہ کارکردگی ہے۔اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔آمین

Abdur Rashid

Bahut khoob Khubaib bhai

Mohammad Danish

بہت خوب بھائی…. اللہم آمین

Mohammad Danish

بہت خوب…. اللہم آمین

فداءالرحمن عادل

بہترین

Abdur Rahman

ماشاء اللہ بہت عمدہ

ثاقب علیانہ

ماشا اللہ بہت پیاری تحریر ہے مکمل متفق۔ ۔ ۔ قانون کے دائرے میں رہ کر اس مسلے کا حل نکالا جائے۔ تاکہ اگر کچھ غلط ہوتا بھی ہے تو کم سے کم مسلمانون پر کوئی الزام نہ آئے۔ اور امت سے الگ کھڑے ہونے والوں کو بھی امت کے مفاد میں تھوڑی شرم کر کے اچھا نہین کر سکتے کو خاموش رہ کر کم سے کم نقصان نہ کرنے کی جانب تو مائل ہو سکتے ہین یہ اب۔

Faizan Ahmad Kaifi Salafi

ماشاء اللہ تعالیٰ
بہت عمدہ ۔۔۔

Uzair ahmad

بہت خوب،،
درد آنکھوں سے چھلکے تو بہ جاتا ہے ،قلم سے بہے تو تایخ بن جاتا ہے ۔
سمند شوق کبھی تکھنے نہ پاۓ ،
سلامت رہیں

Sajid akhtar

Masha Allah
Lajawab bhai

Mohammad Asim

ماشاءاللہ

Zahid Shah

اللہ ھی ھمیں انصاف دلا دے

ABDULLAH RIZWAN

بہت عمدہ
خبیب بھائی۔
اللہ جزائے خیر سے نوازے

Akmal siddiqi

lajawab bhayya

mohammad anas

Mashaallah

Touhid

I wants to know more about your page

Touhid

ما شاء اللہ
خبیب بھائی آپ ہمارے لۓ اسوہ ہیں۔۔۔۔۔۔اللہ آپ سے دین کی خدمت لے اور ہمیں بھی آپ کی طرح قلم کی سواری کرنے کی بساط عطا فرمائے۔۔۔۔۔۔آمین

نہال جالب

خبیب حسن مبارکپوری صاحب!
بہت عمدہ مضمون ہے۔۔ سلامت رہیں ۔

مقصود احمد

امت مسلمہ کو اپنے فروعی اور جزئی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک قوت بن کر تمام پیش آمدہ مسائل کا مقابلہ کرنا چاہیئے ، ان حالات میں جزئی مسائل کو چھیڑنے والے امت کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے

Nasruddin

ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ انتخاب ہے اللہ ہم تمام مسلمانوں ایک کرکے نیک کردے تاکہ ہم ان کا مقابلہ کرسکیں