سانپ زیادہ، سیڑھی کم

سانپ زیادہ، سیڑھی کم

عبدالکریم شاد شعروسخن

سانپ زیادہ، سیڑھی کم

زیست جوا ہے بازی کم


رکھو تعمیر اونچی کم

بربادی بھی ہوگی کم


لمبا ہجر، ادھورا وصل

پیاس زیادہ، پانی کم


مے خانے کا ہے دستور

چھلکا زیادہ اور پی کم


یادو! مجھ کو تڑپاؤ

کچھ تو ہو تنہائی کم


چہرے دیکھے لوگوں کے

نقلی زیادہ، اصلی کم


خواب کی ہر تعبیر سدا

سمجھا زیادہ نکلی کم


خطرے اتنے کم ہوں گے

جتنے ہوں گے ساتھی کم


دنیا کی تھالی میں ہے

سالن زائد، روٹی کم


اوج و آزادی ہے کیا؟

کپڑے پہنے لڑکی کم


باغ جہاں کی یہ حالت!

پھول زیادہ، مالی کم


سچ کہنے سے محفل میں

کیا ہوگی رسوائی کم؟


تھک کر ٹوٹ گئی آخر

شاخِ گل جو لچکی کم


ہائے غمِ دنیا! اب کے

یاد تمہاری آئی کم


ہم نے بھی اب تنگ آ کر

پروا کرنی کر دی کم


بات میں ناصح کی ہے اثر

چائے میں جیسے چینی کم


جب بھی کیا ہے اپنا حساب

خود میں نکلا میں ہی کم


شاد میاں! تم فکر کرو

اب کی زیادہ تب کی کم


2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
ڈاکٹر عبدالکریم سلفی علیگ

بہت خوب، خوبصورت کلام
چہرے دیکھے لوگوں کے
نقلی زیادہ اصلی کم…
لاجواب

شفاءالرحمن

عمدہ ہے