سب سے بڑا روپیہ

ثناء اللہ صادق تیمی

میں ایک عالم دین کی زندگی پر لکھی گئی ایک نسبۃ موٹی کتاب پڑھ رہا تھا ۔ کتاب بڑی ہی زبردست اور مختلف قسم کے تجربات سے بھری ہوئی تھی ، میں ایک طرح سے کتاب میں کھویا ہوا تھا ، تبھی میرے دوست بے نام خاں آئے اور ایک ویڈیو دکھانے کی ضد کرنے لگے ۔ میں نے ان سے کہا کہ بھائی ، میں ابھی ایک بڑی دلچسپ کتاب پڑھ رہا ہوں اور کسی بھی طرح ویڈیو شیڈیو کے چکر میں پڑنے والا نہیں ہوں لیکن بے نام خاں صاحب سے ہم جیتنے والے کب تھے ۔

دھت تیری کی مولوی صاحب ، ارے یار ، یہی مولویت اچھی نہیں لگتی ، خالی خولی کتاب پڑھنے سے کون سا پہاڑ توڑ دوگے ، کچھ ہونے والا نہیں ہے ، یہ دیکھو ویڈیو آنکھیں کھل جائیں گی تمہاری ، اسے کہتے ہیں دنیا کو اپنے قدموں میں گرانا ، یہ ہے حکمرانی ، یہ ہے وقعت ، پاور اور اسٹیٹس ، تم یہ کیا کتاب کتاب کیے ہوئے ہو ، کتاب سے کیا ملے گا سوائے اس کے کہ بھوکے مروگے ، ذلیل ہوگے ، کتاب لکھوگے بھی تو کون پڑھے گا تمہیں ۔ مولوی صاحب ، کتاب سے نہیں اس ویڈیو سے دنیا کی حقیقت معلوم ہوگی ۔

یوں خاں صاحب نے زبردستی کتاب ایک طرف کردی اور ویڈیو کھول کر سامنے رکھ دیا ۔ واقعی میری آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں ، ان گناہگار آنکھوں نے دیکھا کہ فلمی ستارے امیتابھ بچن ، شاہ رخ خان اور عامر خان لوگوں کو کھانا کھلا رہے ہیں ،قبل اس کے کہ میں کوئی رد عمل دیتا ، میرے دوست نے بتایا کہ یہ موکیش امبانی کی بیٹی ایشا امبانی کی شادی کی ویڈیو ہے اور یہ فلمی ستارے وہاں آئے ہوئے مہمانوں کو کھانا پیش کررہے ہیں ، خدمت گار ہیں یہ ستارے ۔جانتے ہو مولانا صاحب کیوں ؟ اس لیے کہ موکیش امبانی کی بیٹی کی شادی ہے ، گریٹ موکیش امبانی ، عظیم صنعت کار ، عظیم بزنس مین، بے انتہا دولت و ثروت والے موکیش امبانی ۔ اس لیے ستارے چاکری کررہے ہیں ۔ ہمارے یہاں کہتے ہیں ، باپ بڑا نہ بھیا ، سب سے بڑا روپیہ !!

ویسے مولانا صاحب ، مجھے تو خوشی بھی بہت ہے ، کہیں پر تو جاکر یہ اس طرح ذلیل ہوتے ہیں ، ویسے جانتے ہو ، یہی نہیں ، اچھے اچھے لیڈران بھی ان چوکھٹوں پر جبین نیاز خم کرتے ہیں اور بامراد ہونا چاہتے ہیں ۔ تمہیں کیا لگتا ہے مولانا ؟ یہ امریکہ ، انڈیا اور دنیا کے بڑے بڑے ملکوں پر کن لوگوں کی حکمرانی چلتی ہے ؟ ٹرمپ اور مودی کی؟ ہا ہا ہا ہا ۔۔۔۔۔ سادہ لوح مولانا صاحب ، 2013 اور 2014 میں یکایک جو مودی جی ہر ہر مودی گھر گھر مودی ہو گئے تھے تو یہ سب کیسے ہوا تھا ، کچھ معلوم ہے ؟ کن کن بڑے بڑے صنعت کاروں نے مودی جی پر انوسٹ کیا تھا ؟ کچھ اتا پتا ہے ؟ بی ایس این ایل مر سا گيا (اور لوگوں نے بھارت سنچار نگم لمیٹیڈ کو بھائی صاحب نہیں لگے گا ، بنا دیا ) اور جیو کی بہار آگئی ، اس بارے میں کچھ تفصیل جانتے ہیں، آپ؟ پے ٹی ایم ، پے ٹی ایم ، پے ٹی ایم کرو، تو خوب سنا ہوگا ، یہ کس کی کمپنی ہے اور پرائم منسٹر اس کا پر چار کیوں کرتے ہیں، کبھی یہ جاننے کی کوشش کی ہے؟

پیسہ راج کرتا ہے مولانا ، پیسہ ہے تو فلمی ستاروں کو انگلیوں پر نچاؤ، سیاستدانوں سے جیسی چاہو ویسی پالیسی بنالو ، ملک لوٹو اور آرام سےباہر دیش میں جاکر عیش کرو اور اگر پیسہ نہیں ہے تو کچھ نہ کرو پھر بھی جیل کی ہوا کھاؤ !

مولانا صاحب ، یہ کتاب اتاب کا چکر چھوڑو اور پیسے کماؤ پیسے ، تجارت تو جیسے تم لوگ بھول ہی گئے ہو ، لے دے کے، مولوی گیری ہے یا پھر جیسی تیسی ملازمت ، نوکر بننا چاہتے ہو ، ہر طرح کی ذلت اٹھاتے ہو لیکن تجارت کرنے کی جرات نہیں کرتے ۔ سیف رہنا چاہتے اور بھول جاتے ہو کہ رسک کے بغیر بلندی ملتی بھی نہیں ، نوکری اور ملازمت چمچہ گیری سکھاتی ہے ، خوئے غیرت و حمیت چھین لیتی ہے ، جذبات کو مارنے کا ہنر سکھاتی ہے ، بزدلی کو حکمت کا پیراہن دے دیتی ہے ، آزادی ، فکرو نظر کی بلندی اور شعور و احساس کی رفعت پر مستقبل کا خوف ، فاقے کا ڈر اور کم مائگی کا بھوت حاوی ہو جاتا ہے ۔ اس زنجیر سے نکلو تو دنیا بہت وسیع بھی ہے اور دنیا پر فتحیابی کے امکانات بھی بہت ہیں ۔ بڑے بڑے صنعت کاروں اور تجارت پیشہ لوگوں کی زندگی کو پڑھ کو دیکھو تو پتہ چلے گا کہ انہوں نے رسک لیا ، جدو جہد کی اور دنیا ان کی ہوگئی ۔ دور مت جاؤ ، کبھی موقع ملے تو موکیش امبانی کےوالد دھیرو بھائی امبانی کی ہی زندگی پڑھ کر دیکھ لینا ساری حقیقت سمجھ میں آجائے گی ۔ان میں تجارت کرنے کی جرات اور رسکے لینے کا حوصلہ پایا جاتا تھا !!!

مولوی صاحب ، جب پیسے آتے ہیں تو آئڈیاز بھی جنم لیتے ہیں ، ہمت بھی آتی ہے ، گفتگو میں قوت بھی آتی ہے ، الفاظ میں حسن بھی پیدا ہو جاتا ہے ، رہنے سہنے میں سلیقہ بھی آجاتا ہے بلکہ بے سلیقگی خود ایک سلیقے کا ٹرینڈ بن جاتی ہے !! اب تم کیا شعر گنگنانے لگے ۔

جس کے آنگن میں امیری کا شجر لگتا ہے

اس کا ہر عیب زمانے کو ہنر لگتا ہے

اس لیے میری مانو ، یہ کتاب وتاب چھوڑو اور پیسے کماؤ ، اچھے اچھے تیس مار خاں گھٹنے ٹیکيں گے ، سلام نیاز پیش کریں گے ، قلمکار تمہارے بارے میں ایسی ایسی عظیم باتیں لکھیں گے جن کا خود تمہیں بھی پتہ نہیں ہوگا ، تم سے ایسی ایسی بلندیاں منسوب ہوں گیں کہ تم خود حیران رہ جاؤگے ۔ لوگ تمہاری زندگی سے تھیوری اخذ کریں گے اور تم انسپریشن کا ذریعہ ہو جاؤگے ورنہ کتاب سے چپکے رہوگے تو آخر میں ایک شعر پڑھنا پڑے گا ۔

کھڑا ہوں آج بھی روٹی کے چار حرف لیے

سوال یہ ہے کتابوں نے کیا دیا مجھ کو

نظیر باقری

خان صاحب شعر پڑھ کر گزر گئے اور میں دھیرو بھائی امبانی کو سرچ انجن گوگل میں تلاش کرنے لگا ، آپ نہ معلوم کیا کرتے !!

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
فاروق عبد اللہ نراین پوری

کہانی مکمل کریں شیخ، یہ آدھی کہانی ہوئی۔ آدھی باقی ہے۔