بدرالدین اجمل! معافی تو مانگنی پڑے گی !

ریاض الدین مبارک

آج کل بھارتیہ پارلیمنٹ میں ایسے لوگوں کی بہتات ہے جو اپنا چولا بدل کر قانون سازی کا فریضہ انجام دینے کی سعی نا سعید فرما رہے ہیں۔ بدرالدین اجمل قاسمی انہیں میں سے ایک نام ہے۔ بدرالدین اجمل قاسمی ایک نہایت متعصب اور پلید ذہنیت کا حامل شخص ہے جو آسام کے جنگلوں کی لکڑیاں کاٹ کر عطر بیچنے کا دھندا کرتا ہے۔ اس کی زہر آلود ذہنیت اس وقت آشکارا ہوئی جب اس نے پارلیمنٹ میں یہ کہتے ہوئے اپنے ارباب کو خوش کرنے کی کوشش کی: “بھارتی مسلمانوں میں حنفی مسلک کے ماننے والے اکثریت میں ہیں، مسز لیکھی نے اپنی بات میں جن کتابوں کا ریفرینس دیا ہے وہ سلفیوں کی ہیں جو مسلمانوں کی کسی صورت نمائندگی نہیں کرتے ہیں، یہ لوگ اسلام میں الٹ پھیر کرتے ہیں، میں آپ کو کتابیں بتاؤں گا جہاں آپ کو آتھینٹک مواد ملے گا۔ سلفی تو وہ لوگ ہیں جنہیں گورنمنٹ آوف انڈیا دہشت گرد قرار دے چکی ہے، آج پورے ہندوستان میں جو دہشت گردی ہورہی ہے، وہ یہی سلفی سیکٹ کرا رہا ہے، پروف Prove ہورہا ہے بار بار، ہم سلفیوں کے ساتھ نہیں ہیں، ہم ان کے عقیدے کو نہیں مانتے، میں بیٹھوں گا آپ کے ساتھ میں بتاؤں گا اور آپ سمجھ جائیں گی اور اسلام سے بھی قریب ہوجائیں گی۔”

احناف کا یہ عقیدہ تو ہرگز نہیں کہ سلفیوں کی کتابیں غیر معتمد ہیں یا احناف سلفیوں کو دہشت گرد سمجھتے ہوں۔ کم از کم میرا مشاہدہ اور تجربہ تو یہی ہے۔ احناف میں بھی دردمند دل رکھنے والے لوگ بے شمار ہیں۔ مسلکی اختلافات اپنی جگہ لیکن اجتماعی پلیٹ فارم پر وہ ایسی نفرت آمیز باتوں کا اظہار بھول کر بھی نہیں کرتے۔
دراصل آسام کے پچھلے الیکشن میں بدرالدین اجمل کی مٹی پلید ہوگئی تھی، اور آئے دن ان کی سیاسی دوکان پھیکی پڑ رہی ہے، اوپر سے بی جے پی حکومت نت نئے ہتھکنڈے لا کر ان کا عطر کا گورکھ دھندا بھی بند کرنے کی تاک میں ہے۔ دوسری طرف حکومت تین طلاق پر بل پیش کر رہی ہے اب اگر وہاں یہ اپنی سیاست گرما سکے تو آسام میں ان کی پارٹی کو پولرائزیشن کا فائدہ ضرور ملے گا اور جب مسلم ووٹ انہیں ملے گا تو ہندو ووٹ بی جے پی کو جائے گا، اس طرح یہ شاطر دماغ ایک تیر سے دو شکار کر رہا ہے۔
بدرالدین اجمل جیسے ممبر آف پارلیمنٹ کا یہ بیان اس قدر غیر ذمہ دارانہ ہے کہ اس شخص کو بالفور پارلیمنٹ سے نا اہل قرار دے کر آسام کے جنگلوں میں عود اور عنبر کی تلاش میں بھیج دینا چاہئیے۔ ایسے لوگوں کے وجود سے پارلیمنٹ کی پوِترتا پر بدنما داغ لگ رہا ہے جو کسی صورت دھویا نہیں جا سکتا۔ زخم جب ناسور بن جائے تو اس کا واحد علاج ہے اسے کاٹ کر پھینک دیا جائے۔
یہ شخص مسلم قائد بننے کا دعویدار ہے جبکہ اس کے پاس پارلیمانی غیرت کا بھی فقدان ہے، مسلمانوں کے ایک طبقے کو بر سر عام یوں ٹارگٹ کرنا آخر کہاں کا انصاف ہے؟ ہندوستان میں جب بھی مسلمانوں کی پکڑ دھکڑ ہوتی ہے تو کیا ایجنسیاں گرفتار کرنے سے پہلے اس کا مسلک پوچھتی ہیں؟ بتاؤ مسٹر اجمل کیا جمعیۃ علماء اور دوسری تنظیمیں جو مسلمانوں کی رہائی کا مقدمہ لڑ لڑ کر انہیں جیل کی سلاخوں سے آزاد کراتی ہیں وہ تمام قیدی سلفی ہیں؟ تمہارے اس فرسودہ ذہن میں یہ ڈاٹا کس نے انسرٹ کیا بتاؤ تو سہی؟ اب بھی وقت ہے پلٹ جاؤ اور سلفیوں کے آگے شیش جھکا کر معافی مانگ لو ورنہ یہ سلفی جسے تم دہشتگرد کہتے ہو کہیں تمہیں ان کی آہ نہ لگ جائے اور تم کو اس کا احساس تک نہ ہو!
ایک طلاق تین طلاق یہ تمہارے اپنے اپنے مسلک کی باتیں ہیں اور تم بھی تو آخر اسے طلاق بدعت کہتے ہو۔ اب اگر یہ طلاق بدعت ہے تو اس کے نا معتبر ہونے کے لئے کافی ہے؟ تمہیں تو اس کی سمجھ ہے نہیں کم سے کم اپنے اچھے علماء سے ہی پوچھ لو۔ کتنی مثالیں ہیں کہ تمہارے معززین کے یہاں جب کبھی اس قسم کا معاملہ پیش آیا انہوں نے بلا لحاظ مسلک سلفیوں سے ہی رجوع کیا اور اپنے گھر خاندان کو رسوائی سے بچا لیا۔ تاہم عوام کا مسئلہ ہو تو کھونٹا گاڑ کے بیٹھ جاتے ہیں اور اپنی دکان چمکانے کے لئے شور مچانے لگتے ہیں کہ نہیں سلفیوں کا مسلک تو شریعت میں بے جا مداخلت ہے۔ تعجب ہے تمہارا اپنا مسئلہ ہو تو سلفی عین اسلام اور اگر تمہارے ہی عوام الناس کا مسئلہ ہو تو سلفی مردود! اس کو کہتے ہیں دوغلاپن!
سر دست میں یہاں تین طلاق کی بحث نہیں چھیڑنا چاہتا کیونکہ پچھلے کئی سالوں سے ہندوستان اس مسئلے سے جوجھ رہا ہے اور اس تین طلاق کے پس پشت جو حلالہ کی حرامکاریاں ہو رہی ہیں وہ بھی اب کسی سے مخفی نہیں رہیں۔
ایم پی صاحب کیوں رسوا ہو رہے ہو اور قوم مسلم کو بھی رسوا کر رہے ہو؟ آخر اس کا حاصل کیا ہے؟ مسٹر اجمل ذرا غور کریں! کہیں سلفیوں نے اگر اپنی روش بدل کر تمہاری طرز سخن اپنا لی اور ایک ایک ڈھکی چھپی باتوں کا بھانڈا پھوڑنا شروع کردیا تو کیا ہوگا اور آخر میں اس کا نقصان کس کو ہوگا؟ کیا اتحاد بین المسالک کا ڈائیلاگ اسی بیان کا متقاضی ہے؟ اگر نہیں تو یوں سلفیوں پر جھوٹا اور بے بنیاد الزام لگانے کا کیا مقصد ہے؟ جمعیۃ علماء، جمعیت اہلحدیث اور دوسری جماعتیں جو مسلمانوں کو جوڑ کر ایک پلیٹ فارم پر لانے کی انتھک کوششیں کر رہی ہیں، اس طرح انہیں سبوتاژ کرنے کی حرکت کیوں ہورہی ہے؟
دوسروں کو بے وجہ مورد الزام ٹھہرانا یا بے سبب کسی کو ٹارگٹ کرنا سلفیوں کا وطیرہ کبھی نہیں رہا بلکہ ماضی میں تو یہاں تک دیکھا گیا کہ اگر ان پر آنچ آئی تو انہوں نے صبراستقلال سے کام لیا اور پوری عزیمت کے ساتھ ڈٹے رہے۔ مسٹر بدرالدین اجمل کان کھول کر سن لو اب زمانے کی رفتار بدل چکی ہے ہم نینو ایج میں جی رہے ہیں، اب سلفیوں کو اتنا ہلکا نہ لو۔ میرا مشورہ ہے اب بھی معافی مانگ کر خود کا بوجھ ہلکا کرلو ورنہ وقت بدلتے دیر نہیں لگتی۔ کلیم عاجز بڑے اچھے آدمی تھے اللہ انہیں جنت نصیب کرے لیکن وہ سلفی نہیں تھے پر شعر بہت عمدہ کہہ گئے بالکل اسی موقعے کی مناسبت سے:
قبا ایک دن چاک اس کی بھی ہوگی
جنوں کب کسی کی رعایت کرے ہے
چند ووٹ اور چند کھوٹے سکوں کی خاطر ضمیر کا سودا اچھی بات نہیں ہے، جن لوگوں کو خوش کرنے کی کوشش ہے ایک دن وہی پلٹ وار کریں گے پھر سب ٹھاٹ پڑا رہ جائے گا جب لاد چلے گا بنجارا۔۔۔ اور کوئی کچھ کام نہ آئے گا!

3
آپ کے تبصرے

3000
3 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
3 Comment authors
newest oldest most voted
شفاءالرحمن

اچھی تحریر ماشاء اللہ

خبیب حسن

👍👍👍

عبدالحنان خان

ما شاءالله بهت عمده