کرتا نہیں ہے ظلم پہ اب کوئی شور دل

سحر محمود شعروسخن

کرتا نہیں ہے ظلم پہ اب کوئی شور دل

حالات نے بنا دیا کتنا کٹھور دل


کہتی ہے عقل اور نہ اب رابطہ بڑھا

اور اس سے پیار کرنے پہ دیتا ہے زور دل


حیراں ہوں اس کے طرزِ تغافل سے مستقل

رب جانے لے کے جائے گا مجھ کو کس اور دل


موضوعِ گفتگو ہو اگر وہ تو شاد کام

ورنہ تمام باتوں سے رہتا ہے بور دل


رہبر بنے ہوئے ہیں وہی آج قوم کے

جو لوگ کور چشم ہیں، جو لوگ کور دل


جھوٹی تسلیوں سے بہلتا نہیں سحر!

چالاک ہوگیا ہے بہت رنج خور دل


 

آپ کے تبصرے

3000