راستے کہتے ہیں، گزر تو سہی

عبدالکریم شاد شعروسخن

راستے کہتے ہیں، گزر تو سہی

مرحلے کہتے ہیں، ٹھہر تو سہی


رفعتیں خود ترے قدم لیں گی

زینۂ ذات سے اتر تو سہی


میرے ہونٹوں کی خامشی پہ نہ جا

میری آنکھوں سے بات کر تو سہی


دیکھ تو کتنا خوب صورت ہے

آئینے میں کبھی سنور تو سہی


چن کے رکھے گی تجھ کو یہ دنیا

موتیوں کی طرح بکھر تو سہی


تجھ کو دیدار ہو خدا کا نصیب

اے رخ زندگی! نکھر تو سہی


اس کا دل تو ضرور پگھلے گا

اپنی آنکھوں میں اشک بھر تو سہی


ہم سفر کا پتا چلے گا تجھے

راہ حق سے کبھی گزر تو سہی


تجھ کو پلکوں پہ سب بٹھائیں گے

آنسوؤں جیسا کام کر تو سہی


تجھ میں خود ہی نکھار آئے گا

زندگی! آئینے سے ڈر تو سہی


یاد رکھے گی تجھ کو دنیا شاد!

تو شہیدوں کی موت مر تو سہی


2
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
1 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
Kashif Shakeel

واہ واہ بہت خوب محترم شاد صاحب

عبدالکریم شاد

شکریہ کاشف بھائی