آئینہ ہوگئے دیکھتے دیکھتے

عبدالکریم شاد شعروسخن

آئینہ ہوگئے دیکھتے دیکھتے

پارسا ہوگئے دیکھتے دیکھتے


ان سے ملنے سے پہلے تھے اچھے بھلے

ہم یہ کیا ہوگئے دیکھتے دیکھتے


جانے کیسے نگاہوں کی دستک ہوئی

قلب وا ہوگئے دیکھتے دیکھتے


ایک دو بار ہی کی ملاقات میں

ہم نوا ہوگئے دیکھتے دیکھتے


سانحے جن کی آنکھوں سے گزرے نہ تھے

سانحہ ہوگئے دیکھتے دیکھتے


جب چراغوں نے دیکھا ہواؤں کا رخ

سب ہوا ہوگئے دیکھتے دیکھتے


وہ جو سائے کی صورت بیاباں میں تھے

آبلہ ہوگئے دیکھتے دیکھتے


جھاگ کی طرح کتنے ابھرتے رہے

سب فنا ہوگئے دیکھتے دیکھتے


مسئلے حل کریں گے یہ تھا حوصلہ

مسئلہ ہوگئے دیکھتے دیکھتے


راستے سے جو بھٹکے ہوئے تھے وہی

رہ نما ہوگئے دیکھتے دیکھتے


خوب سے خوب تر تھا سنورنا جنھیں

برہنہ ہوگئے دیکھتے دیکھتے


ڈوبتے اور ابھرتے ہوئے شاد! ہم

ناخدا ہوگئے دیکھتے دیکھتے


1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
خبیب حسن

خوب…❤️