شکوۂ درد نہاں

خبیب حسن مبارکپوری شعروسخن

گلشن کی یہ ویرانی دیکھی نہیں جاتی ہے

غنچوں کی پریشانی دیکھی نہیں جاتی ہے


ہر صبح ہے صبح غم ہر شب ہے شب ماتم

غم کی یہ فراوانی دیکھی نہیں جاتی ہے


صدیوں کی غلامی سے آزاد ہوئے پھر بھی

یہ فطرت زندانی دیکھی نہیں جاتی ہے


اس دور ہلاکت میں بے بس ہیں تمنائیں

جذبوں کی یہ قربانی دیکھی نہیں جاتی ہے


سوئے گا تو ڈوبے گا لہروں پہ بٹھا پہرے

دریا کی یہ طغیانی دیکھی نہیں جاتی ہے


طوفان کےخطرے سے یکسر جو ہوئی غافل

امت کی تن آسانی دیکھی نہیں جاتی ہے


پھولوں کو مسل کر جو خوشبو کا بنا تاجر

گلچیں کی یہ من مانی دیکھی نہیں جاتی ہے


اٹھ تھام حسن خود ہی اب ڈور قیادت کی

نا اہلوں کی سلطانی دیکھی نہیں جاتی ہے

5
آپ کے تبصرے

3000
5 Comment threads
0 Thread replies
1 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
4 Comment authors
newest oldest most voted
Mohammad gufran

اٹھ تھام حسن خود ہی اب ڈور قیادت کی
نا اہلوں کی سلطانی دیکھی نہیں جاتی ہے
ماشاء اللہ
بہت خوب 💐💐💐

Riyazuddin shahid

بہت خوب
نقالوں کی الثانی دیکھی نہیں جاتی

Riyazuddin shahid

نا اہلوں کی سلطانی دیکھی نہیں جاتی

محمد شریف

ماشاءاللہ

Jabir Raza

سوئے گا تو ڈوبے گا
بہت خوب