ہر قدم حوصلہ لگتا ہے طلب لگتی ہے

صبا شعیب شعروسخن

ہر قدم حوصلہ لگتا ہے طلب لگتی ہے

ناؤ ساحل سے کسی کی یوں ہی کب لگتی ہے


تجربہ کار جو کہتے تھے ہمیں بات کوئی

پہلے اچھی نہیں لگتی تھی پر اب لگتی ہے


قابو رکھ اپنی زباں پر کہ گھروں میں اکثر

آگ لگتی ہے تو اس کے ہی سبب لگتی ہے


طوق بد نامی کا پڑ جاتا ہے پل دو پل میں

نام کے واسطے دن لگتا ہے شب لگتی ہے


رب کے احکام کی تردید ہو جس محفل میں

کس طرح وہ ہمیں تقریبِ طرب لگتی ہے


دل دُکھائے کوئی تیرا تو دُکھانے دے صبؔا

چوٹ اب دل کو ترے چوٹ سی کب لگتی ہے

1
آپ کے تبصرے

3000
1 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
1 Comment authors
newest oldest most voted
شمس الرب خان

ما شاء اللہ، بہت خوب۔ ابتدائی کوشش کے طور پر کلام اچھا ہے۔ مشق کے ساتھ کلام میں نکھار آتا جائے گا، ان شاء اللہ۔