اے ظالمو، اے جابرو، اے فرعونو

شمس الرب خان

 

اے ظالمو، اے جابرو، اے فرعونو!

کیا بگاڑا ہے تمہارا،
ان ننھے منے معصوم بچوں نے،
کہ جلا کر بھسم کردیتے ہو تم،
ان کے روئی جیسے نرم ونازک وجود کو،
کیا بگاڑا ہے تمہارا،
ان کی مسکراتی پیشانیوں نے،
جن پر ماؤں کی ممتا کا بوسہ مرتسم رہتا ہے،
کیا بگاڑا ہے تمہارا،
ان کے پھول جیسے گالوں نے،
جن پر پدرانہ شفقتوں کی شبنمی بوندیں جھلملاتی رہتی ہیں،
کیا بگاڑا ہے تمہارا،
ان کی توتلی زبانوں نے،
جو ہمکتی رہتی ہیں اپنی ماں کے آنچلوں میں،
کیا بگاڑا ہے تمہارا،
ان کے گداز ہاتھوں نے،
جن کا لمس غمزدہ دلوں کے لئے اکسیر کا کام کرتا ہے،
کیا بگاڑا ہے تمہارا،
ان کی معصوم آنکھوں نے،
جن میں رنگ برنگی تتلیوں کا جادو رقص کرتا رہتا ہے،
کیا بگاڑا ہے تمہارا،
ان کے ننھے ننھے پیروں نے،
جن کے سہارے دوڑتے دوڑتے وہ اپنے باپ کی آغوش میں سما جاتے ہیں…..

کیا تم میں انسانیت بالکل بھی نہیں بچی،
سچ بتاؤ…..
کیا تمہیں کچھ بھی درد محسوس نہیں ہوتا،
ان ہنستے کھیلتے بچوں کو مار کر،
کچھ بھی ٹیس نہیں اٹھتی،
کیا تمہارا ضمیر تمہیں کچھ بھی ملامت نہیں کرتا،
کیا تمہارا دل تھوڑی سی دیر کے لئے بھی نہیں مچلتا،
کیا تمہاری روح ذرا بھی بیقرار نہیں ہوتی…..

تف ہے تم پر،
تمہاری مردہ ضمیری پر،
تمہاری سنگ دلی پر،
تمہاری روح فراموشی پر…..

کیا کروگے تم،
جب یہ بچے کھڑے ہوں گے،
اپنے رب کے سامنے،
اور سسکتے ہوئے بیان کریں گے،
تمہارے مظالم کی خونچکاں داستان،
سامنا کر پاؤگے،
ان بچوں کا،
سامنا کر پاؤگے،
اس رب ذو الجلال کا،
جو مالک ہے عرش کا،
زمین و آسمان کا،
پوری کائنات کا،
تاب لا پاؤگے،
اس جبار وقہار کے قہر وغضب کا،
جس کے خوف سے لرزاں رہتے ہیں،
زمین و آسماں، پہاڑ و بیاباں، بر و بحر، چرند و پرند…..

اے ظالمو، اے جابرو، اے فرعونو!
خدا کے غضب کو مت للکارو،
اس کے جبر و قہر کو دعوت نہ دو،
اس کے خلاف اعلان جنگ نہ کرو،

اے اقتدار کے نشہ میں مدہوش نادانو!
تم سے پہلے بہت سے آئے،
وہ تم سے کئی گنا زیادہ طاقتور تھے،
طاقت کا نشہ انہیں بھی ہوا،
اقتدار کا زعم انہوں نے بھی پالا،
وہ بھی تمہاری طرح خلق خدا پر ظلم کرنے لگے،
بچوں کو ذبح کرنے لگے،
عورتوں کو پا بہ زنجیر کرنے لگے،
آخرکار، ان کے پاپ کا گھڑا بھر گیا،
اور رب کی کبریائی نے جوش مارا،
اور ڈبو دیا انہیں ان کی سرکشی سمیت،
ہلاک کر دیا انہیں ہواؤں کے طوفانوں سے،
مار ڈالا انہیں فرشتوں کی چیخوں سے،
دھنسا دیا انہیں زمین کی پہنائیوں میں…..

اے ظالمو، اے جابرو، اے فرعونو!
باز آ جاؤ اور توبہ کر لو،
بند کردو یہ خونریزی،
اٹھا لو ہاتھ معصوموں کے قتل سے،
رک جاؤ بستیوں کو تاخت وتاراج کرنے سے،
تھام لو خود کو لہلہاتی فصلوں کو برباد کرنے سے…..

بچالو خود کو،
بچوں کے انتقام سے،
ظلم کے خمیازہ سے،
رب کے عذاب سے،

اے ظالمو، اے جابرو، اے فرعونو……

آپ کے تبصرے

3000