سمجھ رہے ہیں سبھی سچ غلط بیانی کو

سحر محمود شعروسخن

سمجھ رہے ہیں سبھی سچ غلط بیانی کو

بھلا چکے ہیں حقیقت کے اب معانی کو


ہمیشہ راج رہے ان کا بس مرے دل پر

دوام بخشے خدا ان کی حکم رانی کو


وہ جس طرح سے بھی چاہے گزار لے مجھ کو

میں کر چکا ہوں سپرد اس کے، زندگانی کو


جو ہو گئی ہے خطا مان لو اسے لیکن

قصور وار نہ ٹھہراؤ تم جوانی کو


بنا لیا ہے اسے مقصد حیات اپنا

بھلا چکا ہوں میں ہر عیشِ زندگانی کو


ابھر کے آگئے منظر کئی ان آنکھوں میں

“میں دیکھتا رہا دریا تری روانی کو”


بڑے یقین سے اس نے کہا ہے اپنا سحر

نہ ٹھیس پہنچے کبھی اس کی خوش گمانی کو

آپ کے تبصرے

3000