الٹا پاجامہ

شمس الرب خان

الٹا پاجامہ
۔۔۔۔۔۔۔۔
نیا نیا جامہ زیب تن کیے ہوئے شیخ صاحب نکلے تو تھے بڑے کر و فر سے، من ہی من میں لڈو پھوٹ رہے تھے کہ سب لوگ تعریفیں لٹائیں گے۔ لیکن راستے میں سب سے پہلے ملنے والے ایک شناسا نے یہ کہہ کر سارا جوش ٹھنڈا کر دیا:
” پاجامہ الٹا ہے…”
بے یقینی سے انہوں نے پہلے اسے گھورا پھر سر جھکا کر اپنا پاجامہ دیکھا۔ الٹا پاجامہ دیکھ کر ان کے جی میں آیا کہ کاش زمین پھٹ جائے اور وہ اس میں اپنے الٹا پاجامہ سمیت سما جائیں۔ لیکن شیخ حقیقی معنوں میں شیخ تھے۔ لمحہ بھر میں خود کو سنبھالا اور بولے:
” ھھھھھھھھھ۔ تم بھی مورکھ نکلے، مورکھ۔ یہ فیشن ہے، میاں، فیشن! بہت پرانا فیشن ہے۔ جواہر لال نہرو الٹا پاجامہ ہی پہنتے تھے۔ ان کے مشہور زمانہ چوڑی دار پاجامہ کی تصویر بغور دیکھو، تو پتہ چلے گا کہ دراصل وہ اسے الٹا ہی پہنتے تھے۔۔۔”
شیخ صاحب کا لہجہ اتنا پراعتماد تھا کہ یقین نہ ہونے کے باوجود وہ خاموش ہوگیا اور اپنی راہ پکڑی۔۔۔
” کیا ہوا جی! پگلا گئے ہو کا؟ الٹا پاجامہ پہن کر گھوم رہے ہو۔۔۔!”
کچھ آگے چل کر ایک قدرے بے تکلف دوست نے انہیں ٹوکا۔ شیخ صاحب اعتماد کے ساتھ مسکرائے اور بولے:
” مولانا آزاد کا پاجامہ دیکھ کر بھی یہی کہتے؟ ”
” کیا مطلب؟” دوست کچھ نہیں سمجھ پایا۔
” مولانا آزاد بھی اسی طرح پاجامہ پہنتے تھے، جسے تم “الٹا” کہتے ہو! یہ ایک قدیم فیشن ہے جس کی پیروی عظیم ترین لوگ کرتے آ رہے ہیں۔۔۔”
پنساری کی دوکان پر کھڑے وہ کچھ خرید رہے تھے کہ پیچھے سے کسی نے ان کے کندھے پر زور سے تھپکا مارا۔ وہ پیچھے مڑے، ان کا لنگوٹیا یار تھا۔ وہ بولا:
” کیا بے؟! کیا بات ہے؟! آج کل نئے نئے کپڑے پہن کر نکل رہا ہے!”
” نہیں یار، بس ایسے ہی!” شیخ صاحب کسی کنواری لڑکی کی طرح لجا کر بولے۔
” لیکن یہ بتا، یہ تونے پاجامہ الٹا کیوں پہنا ہوا ہے؟!” ان کے لنگوٹیا یار نے بھی ان کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھ ہی دیا۔
” تمہارے اندر ذوقِ نفیس نام کی کوئی چیز ہے بھی کہ نہیں! جسے تم الٹا پاجامہ کہہ رہے ہو، وہ عبقری شخصیات کا فیشن رہا ہے! بھیم راؤ امبیڈکر کو تو جانتے ہی ہو؟ گرچہ وہ پاجامہ بہت کم ہی پہنتے تھے، لیکن جب بھی پہنتے تھے اسی طرح پہنتے تھے۔۔۔ احمق کہیں کے!” دوست کے ہاؤ بھاؤ سے لگ رہا تھا کہ وہ مزید سوال پوچھنے والا ہے، اس لیے انہوں نے اپنی بات خفگی کے ساتھ ختم کی۔ دوست نے بات بگاڑنا مناسب نہیں سمجھا اور آگے بڑھ گیا۔۔۔۔
اس کے بعد شیخ بلا کسی تعرض کے واپس گھر پہنچ گئے۔ گھر پہنچ کر بیوی کی نظر جیسے ہی ان کے پاجامہ پر پڑی، وہ چلائی:
” اللہ، آپ نے پاجامہ الٹا پہنا ہوا ہے۔۔۔۔”
” ہاں، لیکن میں نے جواہر لال نہرو، مولانا آزاد، بھیم راؤ امبیڈکر سب کا پاجامہ الٹا کر دیا۔۔۔!” شیخ صاحب کی فاتحانہ مسکراہٹ میں مکاری جھلک رہی تھی۔۔۔
بیوی نے پلٹ کر جواب دیا:
” لیکن آپ کا پاجامہ الٹا ہی رہا نا۔۔۔!”

آپ کے تبصرے

3000