غزل

سوال و جواب

آتا تھا روز اب تو زمانے نہیں آتا
بھولے سے اپنا چہرہ دکھانے نہیں آتا

اُس کو بھی کارو بارِ جہاں یاد آگئے
ہم کو بھی اب مزید نبھانے نہیں آتا

باتیں زمانے بھر کی سنا اُس نے جو کہا
ہم سے تو حال دل بھی سنانے نہیں آتا

ہم آ تو گئے شہر تمنا کو چھوڑ کر
کیا کیا جتن کروں کہ بھلانے نہیں آتا

جس کو رہا خیال سدا میری خوشی کا
اب روٹھ گیا ہوں تو منانے نہیں آتا

آپ کے تبصرے

3000