معاشرے میں طلبہ کا کردار

کاشف شکیل

افراد کے ایک ایسے گروہ کو معاشرہ کہا جاتا ہے کہ جس کی بنیادی ضروریاتِ زندگی میں ایک دوسرے سے مشترکہ روابط موجود ہوں، یعنی رنگ برنگے گلوں اور نوع بنوع اشجار سے مزین ایک گلشن، جہاں ہر کوئی اپنے حصے کی خوشبو بکھیرے اور تزئین گلستاں کی خاطر ہر قسم کی قربانی کے لیے تیار ہو۔
معاشرے میں طلبہ کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے، طلبہ قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں، اپنے معاشرے کا مغز ہوتے ہیں۔اپنے سماج کا آئینہ ہوتے ہیں اور سوسائٹی کا عظیم اثاثہ ہوتے ہیں۔معاشرے کی نشونما، معاشرے کی بقا اس کی صلاح و فلاح، اس کا مستقبل انہی کے دامن سے وابستہ ہوتا ہے۔ طلبہ خوبصورت معاشرے کے معمار بھی بن سکتے ہیں اور اس کو مسمار بھی کرسکتے ہیں۔ اگر طلبہ کا ذہن گمراہ ہوگیا تو سارا معاشرہ گمراہ ہوجائے گا۔اگر طلبہ کا ذہن روشن نہ ہوا تو معاشرے کا دماغ کبھی روشن نہ ہوسکے گا۔ اگر طلبہ کا کردار غلط ہوا تو قوم کا کردار بھی صحیح نہیں ہوسکتا، معاشرے کی ذہنی نشونما اور فکری ارتقا کا دارومدار طلبہ پر ہے، الغرض معاشرے کی تابناکی وتاریکی دونوں انہی کے حال پر منحصرہوتا ہے۔طلبہ معاشرے کے لیے ہیرو کا رول بھی کرسکتے ہیں اور وِلین کا بھی۔

طلبہ قوم کی وہ نوجوان نسل ہوتی ہے جس سے قوم کی بہت سی امیدیں وابستہ ہوتی ہیں۔ آئیے ہم دیکھتے ہیں کہ معاشرے میں طلبہ کا صحیح کردار کیا ہونا چاہیے، طلبہ کی کیا ذمہ داریاں ہیں، اللہ تعالی فرماتا ہے :

(فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْھُمْ طَآئِفَۃ’‘ لِّیَتَفَقَّھُوْا فِی الدِّیْنِ وَ لِیُنْذِرُوْا قَوْمَھُمْ اِذَارَجَعُوْٓا اِلَیْھِمْ لَعَلَّھُمْ یَحْذَرُوْن)

اس کا مفہوم یہ ہے کہ معاشرے کو کچھ ایسے افراد تیار کرنے چاہئیں جو زیور علم و فقہ سے خود کو آراستہ وپیراستہ کریں اور طلب علم کے بعد اپنی قوم کی اصلاح کریں اور ان کو تمام مفاسد ومضرات سے آگاہ کریں۔ اللہ نے اس آیت میں طلبہ کی ذمہ داری یہ بتلائی ہے کہ طلبہ اپنے معاشرے کی اصلاح میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کریں معاشرے کو ایسی راہ پر لائیں کہ معاشرہ دنیا اور آخرت میں کامیابیوں سے ہمکنار ہوسکے اور ان چیزوں سے دور رکھیں جو اس کی دنیوی اور اخروی زندگی میں نقصاندہ ثابت ہو ۔یہی وجہ ہے کہ اللہ نے جو سب سے پہلی آیت اتاری اس میں طلب علم اور تعلیم کا حکم دیا اس لیے کہ تعلیم کے بعد ہی کوئی فرد اپنے معاشرے کو ترقی کی شاہ راہ پر لاسکتا ہے، تعلیم سے ہی انقلاب کی آمد ہوتی ہے، ایک طالب علم ہی نیا زمانہ اور نئی صبح وشام پیدا کرسکتا ہے۔ علامہ اقبال نے اپنے طالب علم بیٹے جاوید کو مخاطب کرکے فرمایا تھا ؂
دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر
نیازمانہ،نئی صبح وشام پیدا کر

معاشرے میں طلبہ کا حقیقی کردار جاننے کے لیے آپ اصحاب صفہ کو دیکھیں، جن کے معلم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے، آپ دیکھیں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے کردارکو جنھوں نے مفسر قرآن اور حبر الامۃ بن کر علم کی شمع روشن کی، آپ دیکھیں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کوجنھیں امیرالمومنین فی الحدیث کا لقب ملا اور مسلمانوں کے محبوب قرار پائے، آپ دیکھیں ابن عمر رضی اللہ عنہ کو جو اس امت کے فقیہ، محدث،مفتی اور علم وحکمت کے در بے بہا تھے۔ آپ دیکھیں بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کو جو مؤذن رسول بنے۔
طلبہ معاشرے کا وہ طبقہ ہے جو علمی بنیادوں کو استوار کرتا ہے تاکہ اس پر عمل کا قلعہ تعمیر کرے، جو نورِ علم سے تنویر حاصل کرتا ہے تاکہ اس سے قوم کو راستہ دکھائے، جو زیور علم سے خود کو آراستہ کرتا ہے تاکہ قوم کو زینت بخشے، نبی صلی الله عليه وسلم نے

خیرکم من تعلم القرآن” اور”ان افضلکم من تعلم القرآن

کہہ کر طلبہ کو لوگوں میں سب سے افضل اور بہترین قرار دیا ہے، ماضی قریب میں فیض یافتگانِ شاہ اسماعیل شہید اور درسگاہ میاں نذیر حسین محدث دہلوی سے فارغ ہونے والے طلبہ نے قوم و ملت کی تعمیر و ترقی میں اور معاشرے کو فطری اقدار پر لانے کے لیے جو کردار ادا کیا وہ آب زر سے لکھے جانے کے قابل ہے،مولانا محمد حسین بٹالوی، شیخ الاسلام امرتسری، مولانا شمس الحق محدث عظیم آبادی، مولانا عبدالرحمن محدث مبارکپوری اور مولانا آزاد وغیرہم کے سلسلے میں:
غرض میں کیا کہوں تجھ سے کہ وہ صحرا نشیں کیا تھے
جہاں گیر و جہاں دار و جہاں بان و جہاں آرا

طلبہ قوم کا قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں اور قوم کا ستون ہوتے ہیں،دورِ جدید میں ساری متحرک تنظیمیں طلبہ کے لیے ایک ذیلی تنظیم رکھتی ہیں، ABVP, SIO,AISF, ASSF اور دیگر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشنس (Students Organizations) معاشرے میں طلبہ کی اہمیت بتانے کے لیے کافی ہیں، ہر تنظیم اسٹوڈنٹ وِنگ اس وجہ سے رکھتی ہے کہ ساری دنیا زمانے کے رنگ میں رنگ سکتی ہے مگر طلبہ زمانے کو اپنے رنگ میں رنگنے والے ہوتے ہیں، یہ متاثر نہیں بلکہ مؤثر ہوتے ہیں،لہذا ہرطالب کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی صلاحیت اور فن کے اعتبار سے اپنے معاشرے کی خدمت کرے اور اپنے حصے کا چراغ جلانے میں کوتاہی نہ کرے۔
اللہ سے دعا ہے کہ اللہ ہم طلبہ کو قوم کی ترقی میں بھرپور حصہ لینے کی توفیق دے۔آمین

2
آپ کے تبصرے

3000
2 Comment threads
0 Thread replies
0 Followers
 
Most reacted comment
Hottest comment thread
2 Comment authors
newest oldest most voted
Kashif Shakeel

جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء

FA Danish Balti

Masha Allah bhot khoop