ماہ رمضان میں سیرت طیبہ کی ایک امتیازی شان

رفیق احمد رئیس سلفی

عَنِ ا بْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ ، قَالَ : ” كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ ، وَكَانَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ يَلْقَاهُ كُلَّ لَيْلَةٍ فِي رَمَضَانَ ، حَتَّى يَنْسَلِخَ يَعْرِضُ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ ، فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَامُ ، كَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ ۔(1)

“سیدناابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ تمام انسانوں میں سب سے زیادہ خیر کی سخاوت فرمانے والے تھے۔سب سے زیادہ آپ کی سخاوت ماہ رمضان میں ہوتی تھی جب جبریل علیہ السلام سے آپ کی ملاقات ہوتی تھی۔جبریل علیہ السلام رمضان المبارک کے ختم ہونے تک ہر رات آپ سے ملاقات کرتے،نبی اکرم ﷺ ان سے قرآن مجید کا دور فرماتے۔جس وقت جبریل علیہ السلام سے آپ کی ملاقات ہوتی تو آپ کھلی ہوا سے بھی زیادہ سخاوت کرنے والے بن جاتے تھے”۔
نبی اکرم ﷺ کی سیرت طیبہ کو اللہ تعالیٰ نے اسوۂ حسنہ قرار دیا ہے ۔ایک مسلمان کے لیے آپ ﷺ کی حیات طیبہ بہترین نمونہ ہے۔آپ ﷺ کی شب وروز کی ایک ایک ادا کی پیروی باعث سعادت ہے ۔خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی میں نبی اکرم ﷺ کی سنتوں سے روشنی پیدا کرتے ہیں اور ہمیشہ انھیں یہ فکر رہتی ہے کہ نبی اکرم ﷺ کی کوئی بات اور آپ کا کوئی طریقہ فراموش نہ ہونے پائے۔
زیر مطالعہ حدیث میں نبی اکرم ﷺ کے ایک خاص اسوے کی نشان دہی کی گئی ہے اور ماہ رمضان میں آپ کی ایک خاص کیفیت کا تذکرہ کیا گیا ہے۔قرآن مجید اللہ کا آخری ہدایت نامہ ہے جو قیامت تک کے لیے نازل کیا گیا ہے ۔اس کی حفاظت کے لیے اللہ نے اپنی طرف سے جو انتظامات فرمائے تھے،ان میں ایک طریقہ یہ بھی تھا کہ قرآن کا جس قدر حصہ نازل ہوچکا ہوتا تھا،ہر سال ماہ رمضان میں جبریل علیہ السلام نبی اکرم ﷺ سے اسے آکر سنتے تھے تاکہ قرآن اسی ترتیب سے آپ کے سینۂ پاک میں محفوظ ہوجائے جس ترتیب سے وہ لوح محفوظ میں ہے۔اس اہتمام کے نتیجے میں ایک خاص کیفیت نبی اکرم ﷺ پر طاری ہوتی تھی اور آپ اس ماہ میں اللہ کے ان بندوں کے لیے سخاوت وفیاضی کی ایک علامت بن جاتے تھے جن کی ہدایت کے لیے قرآن پاک کو نازل کیا گیا تھا۔حدیث میں اس کیفیت کے لیے جو تعبیر پیش کی گئی ہے ،وہ بے نظیر ہے۔ہوا جو زندگی کی علامت ہے اور سب کی ضرورت ہے ،اللہ کا انتظام یہ ہے کہ وہ ہر جگہ ہے،دنیا کی کوئی مخلوق اس سے محروم نہیں ہے۔ٹھیک یہی کیفیت نبی اکرم ﷺ کی ماہ رمضان میں ہوا کرتی تھی اور آپ قرآن کی برکت سے خود بھی مستفید ہوتے تھے اوراللہ کے دوسرے بندوں کو بھی ہر لحاظ سے فائدہ پہنچانے کی کوشش فرماتے تھے۔
یہ حدیث بتاتی ہے کہ ماہ رمضان میں قرآن مجید سے ہمارا کیا تعلق ہونا چاہیے۔اگر اللہ توفیق دے تو قیام اللیل میں زیادہ سے زیادہ قرآن کی تلاوت کی جائے۔لیکن تلاوت میں ترتیل اور قرآن کے آداب کی رعایت ضروری ہے۔ نماز تراویح میں ہمارے مسلمان بھائیوں کو اس کا خیال رکھنا چاہیے۔وقت کچھ زیادہ لگے،اس سے پریشان ہونے کی بجائے یہ خیال رکھیں کہ جس قدر وقت صرف ہورہا ہے،اللہ کی عبادت میں صرف ہورہا ہے۔صبر وبرداشت کی صفت پیدا کریں تو ان شاء اللہ تلاوت کی کثرت بھی ہوگی اور ترتیل قرآن کی رعایت بھی ہوجائے گی۔نماز کے علاوہ دوسرے اوقات میں بھی قرآن کی تلاوت کریں اور کوشش کریں کہ اللہ کی کتاب کی تعلیمات ذہن نشین ہوسکیں۔
دوسری بات حدیث یہ بتاتی ہے کہ نیکی کے ماحول اور فضا میں بندۂ مومن کی سخاوت وفیاضی دوچند ہوجانی چاہیے۔رمضان کا مہینہ ویسے بھی نیکیوں کا موسم بہار بن کر آتا ہے۔چاروں طرف سکون ہوتا ہے ،ہر ایک اپنے رب کی عبادت میں ہمہ تن مصروف ہوتا ہے ۔بھوک اور پیاس کی شدت کا اسے ادراک ہوتا ہے اور وہ دوسرے لوگوں کی بھوک اور پیاس کے درد کو محسوس کرسکتا ہے ۔دنیا میں کتنے لوگ ہیں جو روزی روٹی کے لیے پریشان ہیں،کتنے یتیم بچے ہیں جو اپنے سرپرستوں سے محروم ہیں،کتنی بیوہ مسلمان عورتیں ہیں جن کے کمانے والے ان کے پاس نہیں ہیں اور وہ دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان ہیں۔رمضان کے اس ماہ میں ہم سخاوت وفیاضی کی مثال بن جائیں ۔کوشش کریں کہ ہر روز ہمارے ہاتھوں سے کسی کی ضرورت پوری ہوجائے،کسی کی پیاس بجھ جائے،کسی کا پیٹ بھر جائے اور کسی بیوہ اور یتیم کے چہرے پر خوشی دکھائی دینے لگے۔اللہ کا کرم دیکھیں کہ اس ماہ میں وہ اپنے بندوں کی نیکیوں پرخوب بڑھا کر ثواب دیتا ہے۔کس قدر خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو اپنے نبی ﷺ سے محبت کرتے ہیں ،آپ کی ایک ایک ادا پر جان دینے کے لیے تیار رہتے ہیں اور آپ کے اسوۂ حسنہ کی تلاش میں رہتے ہیں،جیسے کوئی بات معلوم ہوئی اس پر عمل کرنے کے لیے تیار ہوجاتے ہیں۔
حاشیہ

(1) (صحیح البخاری،رقم الحدیث:1902،صحیح مسلم،رقم الحدیث:2308)

آپ کے تبصرے

3000